Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب تک تو نبھی اچھی اب دیکھیے پیری ہے

میر تقی میر

اب تک تو نبھی اچھی اب دیکھیے پیری ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    اب تک تو نبھی اچھی اب دیکھیے پیری ہے

    سب لوگوں میں ہیں لاگیں یاں محض فقیری ہے

    کیا دھیر بندھے اس کی جو عشق کا رسوا ہو

    نکلے تو کہیں لڑکے دھیری ہے بے دھیری ہے

    خوں عشق کی گرمی سے سوکھا جگر و دل میں

    اک بوند تھی لوہو کی اب چھاتی جو چیری ہے

    ہم طائر نو پر ہیں وے جن کو بہاراں میں

    گل گشت گلستاں کا ہے شوق و اسیری ہے

    اس دلبر بد ظن سے خوش گزرے ہے عاشق کی

    نے رحم ہے خاطر میں نے عذر پذیری ہے

    ہم مرثیہ دل ہی کا اکثر کہا کرتے ہیں

    اب کریے تخلص تو شائستہ ضمیری ہے

    کیا اہل دول سے ہے اے میرؔ مجھے نسبت

    یاں عجز و فقیری ہے واں ناز امیری ہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1259

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے