اب تک تو نبھی اچھی اب دیکھیے پیری ہے
اب تک تو نبھی اچھی اب دیکھیے پیری ہے
سب لوگوں میں ہیں لاگیں یاں محض فقیری ہے
کیا دھیر بندھے اس کی جو عشق کا رسوا ہو
نکلے تو کہیں لڑکے دھیری ہے بے دھیری ہے
خوں عشق کی گرمی سے سوکھا جگر و دل میں
اک بوند تھی لوہو کی اب چھاتی جو چیری ہے
ہم طائر نو پر ہیں وے جن کو بہاراں میں
گل گشت گلستاں کا ہے شوق و اسیری ہے
اس دلبر بد ظن سے خوش گزرے ہے عاشق کی
نے رحم ہے خاطر میں نے عذر پذیری ہے
ہم مرثیہ دل ہی کا اکثر کہا کرتے ہیں
اب کریے تخلص تو شائستہ ضمیری ہے
کیا اہل دول سے ہے اے میرؔ مجھے نسبت
یاں عجز و فقیری ہے واں ناز امیری ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1259
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.