Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب تنگ ہوں بہت میں مت اور دشمنی کر

میر تقی میر

اب تنگ ہوں بہت میں مت اور دشمنی کر

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    اب تنگ ہوں بہت میں مت اور دشمنی کر

    لاگو ہو میرے جی کا اتنی ہی دوستی کر

    جب تک شگاف تھے کچھ اتنا نہ جی رکے تھا

    پچھتائے ہم نہایت سینے کے چاک سی کر

    قصہ نہیں سنا کیا یوسف ہی کا جو تو نے

    اب بھائیوں سے چندے تو گرگ آشتی کر

    ناسازی و خشونت جنگل ہی چاہتی ہے

    شہروں میں ہم نہ دیکھا بالیدہ ہوتے کیکر

    کچھ آج اشک خونیں میں نے نہیں چھپائے

    رہ رہ گیا ہوں برسوں لوہو کو اپنے پی کر

    کس مردنی کو اس بن بھاتی ہے زندگانی

    بس جی چکا بہت میں اب کیا کروں گا جی کر

    حرف غلط کو سن کر درپے نہ خوں کے ہونا

    جو کچھ کیا ہے میں نے پہلے اسے سہی کر

    دن رات کڑھتے کڑھتے میں بھی بہت رکا ہوں

    جو تجھ سے ہو سکے سو اب تو بھی مت کمی کر

    رہتی ہے سو نکوئی رہتا نہیں ہے کوئی

    تو بھی جو یاں رہے تو زنہار مت بدی کر

    تھی جب تلک جوانی رنج و تعب اٹھائے

    اب کیا ہے میرؔ جی میں ترک ستم گری کر

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0817

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے