Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عہد جنوں ہے موسم گل کا اور شگوفہ لایا ہے

میر تقی میر

عہد جنوں ہے موسم گل کا اور شگوفہ لایا ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    عہد جنوں ہے موسم گل کا اور شگوفہ لایا ہے

    ابر بہاری وادی سے اٹھ کر آبادی پر آیا ہے

    سن کر میرے شور شب کو جھنجھلا کر وہ کہنے لگا

    نالے اس کے فلک تک پہنچے کن نے اس کو ستایا ہے

    دکھن اتر پورب پچھم ہنگامہ ہے سب جاگہ

    اودھم میرے حرف و سخن نے چاروں اور مچایا ہے

    بے چشم و رو ہو بیٹھے ہو وجہ نہیں ہے ظاہر کچھ

    کام کی صورت بگڑی ہماری منہ کیوں تم نے بنایا ہے

    ظلم و ستم سب سہل ہیں اس کے ہم سے اٹھتے ہیں کہ نہیں

    لوگ جو پرسش حال کریں ہیں جی تو انھوں نے کھایا ہے

    ہو کے فقیر تو واں بیٹھے ہیں رہتے ہیں اشراف جہاں

    ہم نے توکل بہت کیا ہے نام خدا سرمایہ ہے

    برسوں ہم درویش رہے ہیں پردے میں دنیا داری کے

    ناموس اس کی کیونکے رہے یہ پردہ جن نے اٹھایا ہے

    ڈھونڈ نکالا تھا جو اسے سو آپ کو بھی ہم کھو بیٹھے

    جیسا نہال لگایا ہم نے ویسا ہی پھل پایا ہے

    میرؔ غریب سے کیا ہو معارض گوشے میں اس وادی کے

    ایک دیا سا بجھتا ان نے داغ جگر پہ جلایا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1746

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے