اے کاش کوئی جا کر کہہ آوے یار سے بھی
اے کاش کوئی جا کر کہہ آوے یار سے بھی
یاں کام جا چکا ہے اب اختیار سے بھی
تا چند بے دماغی کب تک سخن خشن ہو
کوئی تو بات کریے اخلاص پیار سے بھی
یک معنیٔ شگفتہ سو رنگ بندھ گئے ہیں
الوان گل ہیں ہر سو اب کے بہار سے بھی
کیا جیب و آستیں ہی سیلاب خیز ہے یاں
دریا بہا کریں ہیں میرے کنار سے بھی
باغ وفا سے ہم نے پایا سو پھل یہ پایا
سینے میں چاک تر ہے دل اب انار سے بھی
راہ اس کی برسوں دیکھی آنکھیں غبار لائیں
نکلا نہ کام اپنا اس انتظار سے بھی
جان و جہاں سے گزرا میں میرؔ جن کی خاطر
بچ کر نکلتے ہیں وے میرے مزار سے بھی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1489
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.