اے کاش مرے سر پر اک بار وہ آ جاتا
اے کاش مرے سر پر اک بار وہ آ جاتا
ٹھہراؤ سا ہو جاتا یوں جی نہ چلا جاتا
تب تک ہی تحمل ہے جب تک نہیں آتا وہ
اس رستے نکلتا تو ہم سے نہ رہا جاتا
اک آگ لگا دی ہے چھاتی میں جدائی نے
وہ مہ گلے لگتا تو یوں دل نہ جلا جاتا
یا لاگ کی وے باتیں یا ایسی ہے بے زاری
وہ جو نہ لگا لیتا تو میں نہ لگا جاتا
کیا نور کا بقعہ ہے چہرہ کہ شب مہ میں
منہ کھولے جو سو رہتا تو ماہ چھپا جاتا
اس شوق نے دل کے بھی کیا بات بڑھائی تھی
رقعہ اسے لکھتے تو طومار لکھا جاتا
یہ ہمدمی کا دعویٰ اس کے لب خنداں سے
بس کچھ نہ چلا ورنہ پستے کو چبا جاتا
اب تو نہ رہا وہ بھی طاقت گئی سب دل کی
جو حال کبھو اپنا میں تم کو سنا جاتا
وسواس نہ کرتا تھا مر جانے سے ہجراں میں
تھا میرؔ تو ایسا بھی دل جی سے اٹھا جاتا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1318
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.