اے پریشاں ربط دیکھیں کب تلک یہ دور ہے
اے پریشاں ربط دیکھیں کب تلک یہ دور ہے
ہر گلی کوچے میں تیرا اک دعا گو اور ہے
بال بل کھائے ہوئے پیچوں سے پگڑی کے گتھے
طرز کیں چتون کی پائی سر میں شور جور ہے
ہم سے یہ انداز اوباشانہ کرنا کیا ضرور
آنکھ ٹیڑھی خم ہے ابرو طور کچھ بے طور ہے
طبع درہم وضع برہم زخم غائر چشم تر
حال بد میں بیکسوں کے کچھ تمہیں بھی غور ہے
کیا شکایت کریے اس خورشید چہرہ یار کی
مہر وہ برسوں نہیں کرتا ستم فی الفور ہے
وصل کی دولت گئی ہوں تنگ فقر ہجر میں
یا الٰہی فضل کر یہ حور بعد الکور ہے
اس کے دیوانے کے سر پر داغ سودا ہے جو میرؔ
وہ مخبط عاشقوں کا اس سبب سرمور ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1777
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.