ارض و سما میں عشق ہے ساری چاروں اور بھرا ہے عشق
ارض و سما میں عشق ہے ساری چاروں اور بھرا ہے عشق
ہم ہیں جناب عشق کے بندے نزدیک اپنے خدا ہے عشق
ظاہر و باطن اول و آخر پائیں بالا عشق ہے سب
نور و ظلمت معنی و صورت سب کچھ آپھی ہوا ہے عشق
ایک طرف جبریل آتا ہے ایک طرف لاتا ہے کتاب
ایک طرف پنہاں ہے دلوں میں ایک طرف پیدا ہے عشق
خاک و باد و آب و آتش سب ہے موافق اپنے تئیں
جو کچھ ہے سو عشق بتاں ہے کیا کہیے اب کیا ہے عشق
میرؔ کہیں ہنگامہ آرا میں تو نہیں ہوں چاہت کا
صبر نہ مجھ سے کیا جاوے تو معاف رکھو کہ نیا ہے عشق
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1659
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.