اثر ہوتا ہماری گر دعا میں
اثر ہوتا ہماری گر دعا میں
لگ اٹھتی آگ سب جو سما میں
نہ اٹکا ہائے ٹک یوسف کا مالک
وگرنہ مصر سب ملتا بہا میں
قصور اپنے ہی طول عمر کا تھا
نہ کی تقصیر ان نے تو جفا میں
سخن مشتاق ہیں بندے کے سب لوگ
سر و دل کس کو ہے عشق خدا میں
کفن کیا عشق میں میں نے ہی پہنا
کھنچے لوہو میں بہتیروں کے جامیں
پیام اس گل کو اس کے ہاتھ دیتے
سبک پائی نہ ہوتی گر صبا میں
جیو خوش یا کوئی نا خوش ہمیں کیا
ہم اپنے محو ہیں ذوق انا میں
ہمیں فرہاد و مجنوں جس سے چاہو
تم آ کر پوچھ لو شہر وفا میں
سراپا ہی ادا و ناز ہے یار
قیامت آتی ہے اس کی ادا میں
بلا زلف سیاہ اس کی ہے پر پیچ
وطن دل نے کیا ہے کس بلا میں
ضعیف و زار تنگی سے ہیں ہر چند
ولیکن میرؔ اڑتے ہیں ہوا میں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1208
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.