Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بات کہو کیا چپکے چپکے بیٹھ رہو ہو یاں آکر

میر تقی میر

بات کہو کیا چپکے چپکے بیٹھ رہو ہو یاں آکر

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    بات کہو کیا چپکے چپکے بیٹھ رہو ہو یاں آکر

    ایسے گونگے بیٹھو ہو تم تو بیٹھیے اپنے گھر جا کر

    دل کا راز کیا میں ظاہر بلبل سے گلزار میں لیک

    اس بے تہہ نے صحن چمن میں جان دی چلا چلا کر

    جیسا پیچ و تاب پر اپنے بالیدہ تھا ویسا ہی

    مار سیہ کو رشک سے مارا ان بالوں نے بل کھا کر

    ڈھونڈتے تا اطفال پھریں نہ ان کے جنوں کی ضیافت میں

    بھر رکھی ہیں شہر کی گلیاں پتھر ہم نے لا لا کر

    ہاہا ہی ہی نے شوخ کی میرے تنگ کیا خوش رویاں کو

    سرخ و زرد ہوئے خجلت سے چھوٹے ہاہا ہاہا کر

    چاہ کا جو اظہار کیا تو فرط شرم سے جان گئی

    عشق شہرت دوست نے آخر مارا مجھ کو رسوا کر

    میرؔ یہ کیا روتا ہے جس سے آنکھوں پر رومال رکھا

    دامن کے ہر پاٹ کو اپنے گریۂ زار سے دریا کر

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1611

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے