بات کیا آدمی کی بن آئی
بات کیا آدمی کی بن آئی
آسماں سے زمین نپوائی
چرخ زن اس کے واسطے ہے مدام
ہو گیا دن تمام رات آئی
ماہ و خورشید و ابر و باد سبھی
اس کی خاطر ہوئے ہیں سودائی
کیسے کیسے کیے تردد جب
رنگ رنگ اس کو چیز پہنچائی
اس کو ترجیح سب کے اوپر دی
لطف حق نے کی عزت افزائی
حیرت آتی ہے اس کی باتیں دیکھ
خود سری خودستائی خود رائی
شکر کے سجدوں میں یہ واجب تھا
یہ بھی کرتا سدا جبیں سائی
سو تو اس کی طبیعت سرکش
سر نہ لائی فرو کہ ٹک لائی
میرؔ ناچیز مشت خاک اللہ
ان نے یہ کبریا کہاں پائی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1310
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.