Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بہتوں کو آگے تھا یہی آزار عشق کا

میر تقی میر

بہتوں کو آگے تھا یہی آزار عشق کا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    بہتوں کو آگے تھا یہی آزار عشق کا

    جیتا رہا ہے کوئی بھی بیمار عشق کا

    بے پردگی بھی چاہ کا ہوتا ہے لازمہ

    کھلتا ہی ہے ندان یہ اسرار عشق کا

    زندانی سینکڑوں مرے آگے رہا ہوئے

    چھوٹا نہ میں ہی تھا جو گنہ گار عشق کا

    خواہان مرگ میں ہی ہوا ہوں مگر نیا

    جی بیچے ہی پھرے ہے خریدار عشق کا

    منصور نے جو سر کو کٹایا تو کیا ہوا

    ہر سر کہیں ہوا ہے سزاوار عشق کا

    جاتا وہی سنا ہمہ حسرت جہان سے

    ہوتا ہے جس کسو سے بہت پیار عشق کا

    پھر بعد میرے آج تلک سر نہیں بکا

    اک عمر سے کساد ہے بازار عشق کا

    لگ جاوے دل کہیں تو اسے جی میں اپنے رکھ

    رکھتا نہیں شگون کچھ اظہار عشق کا

    چھوٹا جو مر کے قید عبارات میں پھنسا

    القصہ کیا رہا ہو گرفتار عشق کا

    ق

    مشکل ہے عمر کاٹنی تلوار کے تلے

    سر میں خیال گو کہ رکھیں یار عشق کا

    واں رستموں کے دعوے کو دیکھا ہے ہوتے قطع

    پورا جہاں لگا ہے کوئی وار عشق کا

    کھوئے رہا نہ جان کو ناآزمودہ کار

    ہوتا نہ میرؔ کاش طلب گار عشق کا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0673

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے