بندہ ہے یا خدا نہیں اس دل ربا کے ساتھ
بندہ ہے یا خدا نہیں اس دل ربا کے ساتھ
دیر و حرم میں ہو کہیں ہو ہے خدا کے ساتھ
ملتا رہا کشادہ جبیں خوب و زشت سے
کیا آئنہ کرے ہے بسر یاں حیا کے ساتھ
گو دست لطف سر سے اٹھا لے کوئی شفیق
دل کا لگاؤ اپنا ہے دست دعا کے ساتھ
تدبیر دوستاں سے ہے بالعکس فائدہ
ہے درد عاشقی کو خصومت دوا کے ساتھ
کی کشتی اس کی پاک زبردست عشق نے
جن نے ملائے ہاتھ ٹک ایک اس بلا کے ساتھ
اوباش لڑکوں سے تو بہت کر چکے معاش
اب عمر کاٹیے گا کسو میرزا کے ساتھ
کیا جانوں میں چمن کو ولیکن قفس پہ میرؔ
آتا ہے برگ گل کبھو کوئی صبا کے ساتھ
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1723
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.