Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

برسوں ہوئے گئے ہوئے اس مہ کو بام سے

میر تقی میر

برسوں ہوئے گئے ہوئے اس مہ کو بام سے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    برسوں ہوئے گئے ہوئے اس مہ کو بام سے

    کاہش مجھے جو ہے وہی ہوتی ہے شام سے

    تڑپے اسیر ہوتے جو ہم یک اٹھا غبار

    سوجھا نہ ہم کو دیر تلک چشم دام سے

    دنبال ہر نگاہ ہے صد کاروان اشک

    برسے ہے چشم ابر بڑی دھوم دھام سے

    محو اس دہان تنگ کے ہیں کوئی کچھ کہو

    رہتا ہے ہم کو عشق میں کام اپنے کام سے

    یوسف کے پیچھے خوار زلیخا عبث ہوئی

    کب صاحبی رہی ہے مل ایسے غلام سے

    لڑکے ہزاروں جھولی میں پتھر لیے ہیں ساتھ

    مجنوں پھرا ہے کاہے کو اس ازدحام سے

    وہ ناز سے چلا کہیں تو حشر ہو چکے

    پھر بحث آ پڑے گی اسی کے خرام سے

    جھک جھک سلام کرنے سے سرکش ہوا وہ اور

    ہو بیٹھے ناامید جواب سلام سے

    وے دن گئے کہ رات کو یکجا معاش تھی

    آتا ہے اب تو ننگ اسے میرے نام سے

    سرگرم جلوہ بدر ہو ہر چند شب کو لیک

    کب جی لگیں ہیں اپنے کسو ناتمام سے

    دل اور عرش دونوں پہ گویا ہے ان کی سیر

    کرتے ہیں باتیں میرؔ جی کس کس مقام سے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0980

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے