Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے لطف یار ہم کو کچھ آسرا نہیں ہے

میر تقی میر

بے لطف یار ہم کو کچھ آسرا نہیں ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    بے لطف یار ہم کو کچھ آسرا نہیں ہے

    سو کوئی دن جو ہے تو پھر سالہا نہیں ہے

    سن عشق جو اطبا کرتے ہیں چشم پوشی

    جانکاہ اس مرض کی شاید دوا نہیں ہے

    جس آنکھ سے دیا تھا ان نے فریب دل کو

    اس آنکھ کو جو دیکھا اب آشنا نہیں ہے

    جب دیکھو آئنے کو تب روبرو ہے اس کے

    بے چشم و رو اسے کچھ شرم و حیا نہیں ہے

    میں برگ بند اگرچہ زیر شجر رہا ہوں

    فقر مکب سے لیکن برگ و نوا نہیں ہے

    شیریں نمک لبوں بن اس کے نہیں حلاوت

    اس تلخ زندگی میں اب کچھ مزہ نہیں ہے

    اعضا گداز ہو کر سب بہ گئے ہیں میرے

    ہجراں میں اس کے مجھ میں اب کچھ رہا نہیں ہے

    سن سانحات عشقی ہنس کیوں نہ دو پیارے

    کیا جانو تم کسو سے دل ٹک لگا نہیں ہے

    دل خوں جگر کے ٹکڑے جب میرؔ دیکھتا ہوں

    اب تک زباں سے اپنی میں کچھ کہا نہیں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1884

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے