Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھروسا اسیری میں تھا بال و پر پر

میر تقی میر

بھروسا اسیری میں تھا بال و پر پر

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    بھروسا اسیری میں تھا بال و پر پر

    سو پر وا ہوئے نہ قفس کے بھی در پر

    سواران شائستہ کشتے ہیں تیرے

    نہ تیغ ستم کر علم ہر نفر پر

    کھلا پیش دنداں نہ اس کا گرہچہ

    کنھوں نے بھی تھوکا نہ سلک گہر پر

    جلے کیوں نہ چھاتی کہ اپنی نظر ہے

    کسو شوخ پرکار رعنا پسر پر

    نہ محشر میں چونکا مرا خون خفتہ

    وہی تھا یہ خوابیدہ اس شور و شر پر

    کئی زخم کھا کر تڑپتا رہا دل

    تسلی تھی موقوف زخم دگر پر

    سنا تھا اسے پاس لیکن نہ پایا

    چلے دور تک ہم گئے اس خبر پر

    ق

    سر شب کہے تھا بہانہ طلب وہ

    گھڑی ایک رات آئی ہوگی پہر پر

    کوئی پاس بیٹھا رہے کب تلک یوں

    کہو ہوگی رخصت گئے اب سحر پر

    جہاں میں نہ کی میرؔ اقامت کی نیت

    کہ مشعر تھا آنا مرا یاں سفر پر

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1609

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے