بیماریٔ دلی سے زار و نزار ہیں ہم
بیماریٔ دلی سے زار و نزار ہیں ہم
اک مشت استخواں ہیں پر اپنے بار ہیں ہم
مارا تڑپتے چھوڑا فتراک سے نہ باندھا
بے چشم و رو کسو کے شاید شکار ہیں ہم
ہر دم جبیں خراشی ہر آن سینہ کاوی
حیران عشق تو ہیں پر گرم کار ہیں ہم
حور و قصور و غلماں نہر و نعیم و جنت
یہ کل ہم جہنم مشتاق یار ہیں ہم
بے حد و حصر گردش اپنی ہے عاشقی میں
رسوائے شہر و دیہہ و دشت و دیار ہیں ہم
اب سیل سیل آنسو آتے ہیں چشم تر سے
دیوار و در سے کہہ دو بے اختیار ہیں ہم
روتے ہیں یوں کہ جیسے شدت سے ابر برسے
کیا جانیے کہ کیسے دل کے بخار ہیں ہم
اب تو گلے بندھا ہے زنجیر و طوق ہونا
عشق و جنوں کے اپنے ناموس دار ہیں ہم
لیتا ہے میرؔ عبرت جو کوئی دیکھتا ہے
کیا یار کی گلی میں بے اعتبار ہیں ہم
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1172
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.