بوسہ اس بت کا لے کے منہ موڑا
بوسہ اس بت کا لے کے منہ موڑا
بھاری پتھر تھا چوم کر چھوڑا
ہو کے دیوانے ہم ہوئے زنجیر
دیکھ کر اس کے پاؤں کا توڑا
دل نے کیا کیا نہ درد رات دیے
جیسے پکتا رہے کوئی پھوڑا
گرم رفتن ہے کیا سمند عمر
نہ لگے جس کو باؤ کا گھوڑا
کیا کرے بخت مدعی تھے بلند
کوہ کن نے تو سر بہت پھوڑا
دل ہی مرغ چمن کا ٹوٹ گیا
پھول گلچیں نے ہائے کیوں توڑا
ہے لب بام آفتاب عمر
کریے سو کیا ہے میرؔ دن تھوڑا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1091
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.