Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چرخ پر اپنا مدار دیکھیے کب تک رہے

میر تقی میر

چرخ پر اپنا مدار دیکھیے کب تک رہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    چرخ پر اپنا مدار دیکھیے کب تک رہے

    ایسی طرح روزگار دیکھیے کب تک رہے

    سہرے کہاں تک پڑیں آنسوؤں کے چہرے پر

    گریہ گلے ہی کا ہار دیکھیے کب تک رہے

    ضعف سے آنکھیں مندیں کھل نہ گئیں پھر شتاب

    غش یہ ہمیں اب کی بار دیکھیے کب تک رہے

    لب پہ مرے آن کر بارہا پھر پھر گئی

    جان کو یہ اضطرار دیکھیے کب تک رہے

    اس سے تو عہد و قرار کچھ بھی نہیں درمیاں

    دل ہے مرا بے قرار دیکھیے کب تک رہے

    اس سرے سے اس سرے داغ ہی ہیں صدر میں

    ان بھی گلوں کی بہار دیکھیے کب تک رہے

    آنکھیں تو پتھرا گئیں تکتے ہوئے اس کی راہ

    شام و سحر انتظار دیکھیے کب تک رہے

    آنکھ ملاتا نہیں ان دنوں وہ شوخ ٹک

    بے مزہ ہے ہم سے یار دیکھیے کب تک رہے

    روئے سخن سب کا ہے میری غزل کی طرف

    شعر ہی میرا شعار دیکھیے کب تک رہے

    گیسو و رخسار یار آنکھوں ہی میں پھرتے ہیں

    میرؔ یہ لیل و نہار دیکھیے کب تک رہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1910

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے