Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیکھ اس کو ہنستے سب کے دم سے گئے اکھڑ کر

میر تقی میر

دیکھ اس کو ہنستے سب کے دم سے گئے اکھڑ کر

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    دیکھ اس کو ہنستے سب کے دم سے گئے اکھڑ کر

    ٹھہرے ہے آرسی بھی دانتوں زمیں پکڑ کر

    کیا کیا نیاز طینت اے ناز پیشہ تجھ بن

    مرتے ہیں خاک رہ سے گوڑے رگڑ رگڑ کر

    قد کش چمن کے اپنی خوبی کو نیو چلے ہیں

    پایا پھل اس سے آخر کیا سرو نے اکڑ کر

    وہ سر چڑھا ہے اتنا اپنی فروتنی سے

    کھویا ہمیں نے اس کو ہر لحظہ پاؤں پڑ کر

    پاۓ ثبات بھی ہے نام آوری کو لازم

    مشہور ہے نگیں جو بیٹھا ہے گھر میں گڑ کر

    دوری میں دلبروں کی کٹتی ہے کیونکے سب کی

    آدھا نہیں رہا ہوں تجھ سے تو میں بچھڑ کر

    اب کیسا زہد و تقویٰ دارو ہے اور ہم ہیں

    بنت العنب کے اپنا سب کچھ گیا گھسڑ کر

    دیکھو نہ چشم کم سے معمورۂ جہاں کو

    بنتا ہے ایک گھر یاں سو صورتیں بگڑ کر

    اس پشت لب کے اوپر دانے عرق کے یوں ہیں

    یاقوت سے رکھے ہیں جوں موتیوں کو جڑ کر

    نا سازگاری اپنے طالع کی کیا کہیں ہم

    آیا کبھو نہ یاں ٹک غیروں سے یار لڑ کر

    اپنے مزاج میں بھی ہے میرؔ ضد نہایت

    پھر مر ہی کے اٹھیں گے بیٹھیں گے ہم جو اڑ کر

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0215

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے