دیر کچھ کھنچتی تو کہتے بھی ملاقات کی بات
دیر کچھ کھنچتی تو کہتے بھی ملاقات کی بات
ملنا اپنا جو ہوا اس سے سو وہ بات کی بات
گفتگو شاہد و مے سے ہے نہ غیبت نہ گلہ
خانقہ کی سی نہیں بات خرابات کی بات
سن کے آواز سگ یار ہوئے ہم خاموش
بولتے واں ہیں جہاں ہووے مساوات کی بات
منہ ادھر اور سخن زیر لبی غیر کے ساتھ
اس فریبندہ کی نا گفتنی ہے گھات کی بات
اس لیے شیخ ہے چپکا کہ پڑے شہر میں شور
ہم سمجھتے ہیں یہ شیادی و طامات کی بات
یہ کس آشفتہ کی جمعیت دل تھی منظور
بال بکھرے ترے منہ پر کہیں ہیں رات کی بات
گفتگو وصفوں سے اس ماہ کے کریے اے میرؔ
کاہش افزا ہے کروں اس کی اگر ذات کی بات
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0778
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.