دل جلتے کچھ بن نہیں آتی حال بگڑتے جاتے ہیں
دل جلتے کچھ بن نہیں آتی حال بگڑتے جاتے ہیں
جیسے چراغ آخری شب ہم لوگ نبڑتے جاتے ہیں
رنگ ثبات چمن کا اڑایا باد تند خزاں نے سب
برگ و بار و نورس گل کے غنچے جھڑتے جاتے ہیں
طینت میں ہے نیاز جنہوں کی مسجود ان کی سب ہے زمیں
خاک جو یہ پامال ہے اس سے سر کو رگڑتے جاتے ہیں
راہ عجب پیش آئی ہم کو یاں سے تنہا جانے کی
یار و ہمدم ہم راہی ہر گام بچھڑتے جاتے ہیں
ضعف دماغ سے افتاں خیزاں چلتے ہیں ہم راہ ہوس
دیکھیں کیا پیش آوے اب تو گرتے پڑتے جاتے ہیں
قد کو اپنے حشر خرام کے ایک نہیں لگ سکتا ہے
سرو روان باغ جہاں ہر چند اکڑتے جاتے ہیں
میرؔ بلا ناساز طبیعت لڑکے ہیں خوش ظاہر بھی
ساتھ ہمارے راہ میں ہیں پھر ہم سے لڑتے جاتے ہیں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1693
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.