دل خوں ہوا ہمارا ٹکڑے ہوئے جگر کے
دل خوں ہوا ہمارا ٹکڑے ہوئے جگر کے
دیکھا نہ تم نے ایدھر صرفے سے اک نظر کے
چشمے کہیں ہیں جوشاں جوئیں کہیں ہیں جاری
آثار اب تلک ہیں یاروں کی چشم تر کے
رہنے کی اپنے جا تو نے دیر ہے نہ کعبہ
اٹھیے جو اس کے در سے تو ہوجیے کدھر کے
اس شعر و شاعری پر اچھی بندھی نہ ہم سے
محو خیال شاعر یوں ہی ہیں اس کمر کے
دنیا میں ہے بسیرا یارو سرائے کا سا
یہ رہروان ہستی عازم ہیں سب سفر کے
وے یہ ہی چھاتیاں ہیں زخموں سے جو بھری ہیں
کیا ہے جو بوالہوس نے دو چار کھائے چرکے
تہ بے خودی کی اپنی کیا کچھ ورے دھری ہے
ہم بے خبر ہوئے ہیں پہنچے کسو خبر کے
اس آستاں کی دوری اس دل کی ناصبوری
کیا کہیے آہ غم سے گھر کے ہوئے نہ در کے
خاک ایسی عاشقی میں ٹھکرائے بھی گئے کل
پاؤں کنے سے اس کے پر میرؔ جی نہ سرکے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.