دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں
دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں
مار رکھا سو ان نے مجھ کو کس ظالم سے جا لڑیاں
ایک نگہ میں مر جاتا ہے عاشق کوچک دل اس کا
زہر بھری کیا کام آتی ہیں گو وے آنکھیں ہوں بڑیاں
عقدے داغ دل کے شاید دست قدرت کھولے گا
ناخن سے تدبیر کے میری کھلتی نہیں یہ گل جھڑیاں
نحس تھے کیا وے وقت و ساعت جن میں لگا تھا دل اپنا
سال پہر ہے اب تو ہم کو ماہ برابر ہیں گھڑیاں
میرؔ بلائے جان رہے ہیں دونوں فراق و وصل اس کے
ہجر کی راتیں وہ بھاری تھیں ملنے کے دن کی یہ کڑیاں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1453
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.