Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل کی تڑپ نے ہلاک کیا ہے دھڑکے نے اس کے اڑائی خاک

میر تقی میر

دل کی تڑپ نے ہلاک کیا ہے دھڑکے نے اس کے اڑائی خاک

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    دل کی تڑپ نے ہلاک کیا ہے دھڑکے نے اس کے اڑائی خاک

    خشک ہوا خون اشک کے بدلے ریگ رواں سی آئی خاک

    صورت کے ہم آئنے کے سے ظاہر فقر نہیں کرتے

    ہوتے ساتے روتے پاتے ان نے منہ کو لگائی خاک

    پیچ و تاب سے خاک بھی میری جیسے بگولا پھرنے لگی

    سر میں ہوا ہی اس کے بہت تھی تب تو ہوئی ہے ہوائی خاک

    اور غبار کسو کے دل کا کس انداز سے نکلے آہ

    روئے فلک پر بدلی سی تو ساری ہماری چھائی خاک

    نعمت رنگا رنگ حق سے بہرہ بخت سیہ کو نہیں

    سانپ رہا گو گنج کے اوپر کھانے کو تو کھائی خاک

    اپنے تئیں گم جیسا کیا تھا یاں سر کھینچ کے لوگوں نے

    عالم خاک میں ویسی ہی اب ڈھونڈی ان کی نہ پائی خاک

    انس نہیں انسان سے اچھا عشق و جنوں اک آفت ہے

    فرق ہوئے کیا چھوڑے ہے آدم میں اس کی جدائی خاک

    ہو کے فقیر گلی میں اس کی چین بہت سا پایا ہم

    لے کے سرہانے پتھر رکھا جائے فرش بچھائی خاک

    قلب گداز ہیں جن کے وے بھی مٹی سونا کرتے ہیں

    میرؔ اکسیر بنائی انھوں نے جن کی جہاں سے اٹھائی خاک

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1662

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے