Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل کی تہ کی کہی نہیں جاتی کہیے تو جی ماریں ہیں

میر تقی میر

دل کی تہ کی کہی نہیں جاتی کہیے تو جی ماریں ہیں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    دل کی تہ کی کہی نہیں جاتی کہیے تو جی ماریں ہیں

    رک کر پھوٹ بہیں جو آنکھیں رود کی سی دو دھاریں ہیں

    حرف شناس نہ تھے جب تم تو بے پرسش تھا بوسۂ لب

    ایک اک بات کی مشتاقوں سے سو سو اب تکراریں ہیں

    عشق کے دیوانے کی سلاسل ہلتی ہے تو ڈریں ہیں ہم

    بگڑے پیل مست کی سی زنجیروں کی جھنکاریں ہیں

    وے بھویں جیدھر ہوں خمیدہ اودھر کا ہے خدا حافظ

    یعنی جوہر دار جھکی خوں ریز کی دو تلواریں ہیں

    وے وے جن لوگوں کو پھرتے آنکھوں ہم نے دیکھا تھا

    حد نظر تک آج انھوں کی گرد شہر مزاریں ہیں

    پیچ و تاب میں بل کھا کھا کر کوئی مرے یاں ان کو کیا

    واں وے لیے مشاطہ کو یکسو بال ہی اپنے سنواریں ہیں

    بڑے بڑے تھے گھر جن کے یاں آثار ان کے ہیں یہ اب

    میرؔ شکستہ دروازے ہیں گری پڑی دیواریں ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1697

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے