Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل کو گل کہتے تھے درد و غم سے مرجھایا گیا

میر تقی میر

دل کو گل کہتے تھے درد و غم سے مرجھایا گیا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    دل کو گل کہتے تھے درد و غم سے مرجھایا گیا

    جی کو مہماں سنتے تھے مہمان سا آیا گیا

    عشق سے ہو حال جی میں کچھ تو کہیے دیکھیو

    ایک دن باتیں ہی کرتے کرتے سنایا گیا

    جستجو میں یہ تعب کھینچے کہ آخر ہو گئے

    ہم تو کھوئے بھی گئے لیکن نہ تو پایا گیا

    اک نگہ کرنے میں غارت کر دیا اے وائے ہم

    دل جو ساری عمر کا اپنا تھا سرمایہ گیا

    کیا تعجب ہے جو کوئی دل زدہ ناگہ مرے

    اضطراب عشق میں جی تن سے گھبرایا گیا

    ماہ کہتے تو کہا اس روئے خوش کا ہے حریف

    شہر میں پھر ہم سے اپنا منہ نہ دکھلایا گیا

    جیسے پرچھائیں دکھائی دے کے ہو جاتی ہے محو

    میرؔ بھی اس کام جاں کا ووہیں تھا سایہ گیا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1323

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے