دل کو گل کہتے تھے درد و غم سے مرجھایا گیا
دل کو گل کہتے تھے درد و غم سے مرجھایا گیا
جی کو مہماں سنتے تھے مہمان سا آیا گیا
عشق سے ہو حال جی میں کچھ تو کہیے دیکھیو
ایک دن باتیں ہی کرتے کرتے سنایا گیا
جستجو میں یہ تعب کھینچے کہ آخر ہو گئے
ہم تو کھوئے بھی گئے لیکن نہ تو پایا گیا
اک نگہ کرنے میں غارت کر دیا اے وائے ہم
دل جو ساری عمر کا اپنا تھا سرمایہ گیا
کیا تعجب ہے جو کوئی دل زدہ ناگہ مرے
اضطراب عشق میں جی تن سے گھبرایا گیا
ماہ کہتے تو کہا اس روئے خوش کا ہے حریف
شہر میں پھر ہم سے اپنا منہ نہ دکھلایا گیا
جیسے پرچھائیں دکھائی دے کے ہو جاتی ہے محو
میرؔ بھی اس کام جاں کا ووہیں تھا سایہ گیا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1323
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.