دل مرا مضطرب نہایت ہے
دل مرا مضطرب نہایت ہے
رنج و حرماں کی یہ بدایت ہے
منہ ادھر کر کبھو نہ وہ سویا
کیا دعا شب کی بے سرایت ہے
اب وہ مہ اور ایک مہ سے ملا
چند در چند یہ حکایت ہے
ہر طرف بحث تجھ سے ہے اے عشق
شکر تیرا تری شکایت ہے
ایسے رنج و عنا میں اودھر سے
پرسش حال بھی عنایت ہے
دہر کا ہو گلہ کہ شکوۂ چرخ
اس ستم گر ہی سے کنایت ہے
مت مراعات غیر رکھ منظور
میرے حق میں یہی رعایت ہے
عاشق اب بڑھ گئے ہمیں چھانٹو
اس میں سرکار کی کفایت ہے
کب ملے میرؔ ملک داروں سے
وہ گدائے شہ ولایت ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1032
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.