Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دوست رکھتا ہوں بہت اپنے دل بیمار کو

میر تقی میر

دوست رکھتا ہوں بہت اپنے دل بیمار کو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    دوست رکھتا ہوں بہت اپنے دل بیمار کو

    خوں کیا ہے مدتوں اس میں غم بسیار کو

    جز عزیز از جاں نہیں یوسف کو لکھتا یہ کبھو

    کیا غرور میرزائی ہے ہمارے یار کو

    جب کبھو ایدھر سے نکلے ہے تو اک حسرت کے ساتھ

    دیکھے ہے خورشید اس کے سایۂ دیوار کو

    بوجھ تو اچھا تھا پر آخر گرو رکھتے ہوئے

    وجہ جام مے نہ پایا خرقہ و دستار کو

    خوں چکاں شکوے ہیں دل سے تا زباں میری ولے

    سی لیا ہے تو کہے میں نے لب اظہار کو

    تصفیے سے دل میں میرے منہ نظر آتا ہے لیک

    کیا کروں آئینہ ساں میں حسرت دیدار کو

    عاشقی وہ روگ ہے جس میں کہ ہو جاتی ہے یاس

    اچھے ہوتے کم سنا ہے میرؔ اس آزار کو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1221

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے