دوستی نے تو ہماری جاں گدازی خوب کی
دوستی نے تو ہماری جاں گدازی خوب کی
آہ اس دشمن نے یہ عاشق نوازی خوب کی
گور پر آیا سمند ناز کو جولاں کیے
اس سپاہی زادے نے کیا ترک تازی خوب کی
عاشقوں کی خستگی بد حالی کی پروا نہیں
اے سراپا ناز تو نے بے نیازی خوب کی
تنگ چولی نے تو مارا تنگ درزی سے ہمیں
خاک بھی برباد کی دامن درازی خوب کی
سان مارا اور کشتوں میں مرے کشتے کو بھی
اس کشندے لڑکے نے بے امتیازی خوب کی
چھوڑ کر معمورۂ دنیا کو جنگل جا بسے
ہم جہان آب و گل میں خانہ سازی خوب کی
کھیل لڑکوں کا سمجھ کر چاہ کو آخر گئے
میرؔ پیری میں تو تم نے عشق بازی خوب کی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1904
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.