دور بہت بھاگو ہو ہم سے سیکھے طریق غزالوں کا
دور بہت بھاگو ہو ہم سے سیکھے طریق غزالوں کا
وحشت کرنا شیوہ ہے کیا اچھی آنکھوں والوں کا
صورت گر کی پریشانی نے طول نہایت کھینچا ہے
ہم نے کیوں بستار کیا تھا اس کے لمبے بالوں کا
بہت کیا تو پتھر میں سوراخ کیے ہیں در فشوں نے
چھید جگر میں کر دینا یہ کام ہے محزوں نالوں کا
سرو لب جو لالہ و گل نسرین و سمن ہیں شگوفہ ہے
دیکھو جدھر اک باغ لگا ہے اپنے رنگیں خیالوں کا
غنچہ ہوا ہے خار بیاباں بعد زیارت کرنے کے
پانی تبرک کرتے ہیں سب پاؤں کے میرے چھالوں کا
پہلے تدارک کچھ ہوتا تو نفع بھی ہوتا سو تو میرؔ
کام ہے آخر عشق میں اس کے بیماروں بد حالوں کا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1537
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.