فائدہ مصر میں یوسف رہے زندان کے بیچ
فائدہ مصر میں یوسف رہے زندان کے بیچ
بھیج دے کیوں نہ زلیخا اسے کنعان کے بیچ
تو نہ تھا مردن دشوار میں عاشق کے آہ
حسرتیں کتنی گرہ تھیں رمق اک جان کے بیچ
چشم بد دور کہ کچھ رنگ ہے اب گریہ پر
خون جھمکے ہے پڑا دیدۂ گریاں کے بیچ
حال گل زار زمانہ کا ہے جیسے کہ شفق
رنگ کچھ اور ہی ہو جائے ہے اک آن کے بیچ
تاک کی چھاؤں میں جوں مست پڑے سوتے ہوں
اینڈتی ہیں نگہیں سایۂ مژگان کے بیچ
جی لیا بوسۂ رخسار مخطط دے کر
عاقبت ان نے ہمیں زہر دیا پان کے بیچ
دعویٰٔ خوش دہنی اس سے اسی منہ پر گل
سر تو ٹک ڈال کے دیکھ اپنے گریبان کے بیچ
کرتے ململ کے پہن آتے تو ہو رندوں میں
شیخ صاحب نہ کہیں جفتے پڑیں شان کے بیچ
کان رکھ رکھ کے بہت درد دل میرؔ کو تم
سنتے تو ہو پہ کہیں درد نہ ہو کان کے بیچ
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0191
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.