Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فائدہ مصر میں یوسف رہے زندان کے بیچ

میر تقی میر

فائدہ مصر میں یوسف رہے زندان کے بیچ

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    فائدہ مصر میں یوسف رہے زندان کے بیچ

    بھیج دے کیوں نہ زلیخا اسے کنعان کے بیچ

    تو نہ تھا مردن دشوار میں عاشق کے آہ

    حسرتیں کتنی گرہ تھیں رمق اک جان کے بیچ

    چشم بد دور کہ کچھ رنگ ہے اب گریہ پر

    خون جھمکے ہے پڑا دیدۂ گریاں کے بیچ

    حال گل زار زمانہ کا ہے جیسے کہ شفق

    رنگ کچھ اور ہی ہو جائے ہے اک آن کے بیچ

    تاک کی چھاؤں میں جوں مست پڑے سوتے ہوں

    اینڈتی ہیں نگہیں سایۂ مژگان کے بیچ

    جی لیا بوسۂ رخسار مخطط دے کر

    عاقبت ان نے ہمیں زہر دیا پان کے بیچ

    دعویٰٔ خوش دہنی اس سے اسی منہ پر گل

    سر تو ٹک ڈال کے دیکھ اپنے گریبان کے بیچ

    کرتے ململ کے پہن آتے تو ہو رندوں میں

    شیخ صاحب نہ کہیں جفتے پڑیں شان کے بیچ

    کان رکھ رکھ کے بہت درد دل میرؔ کو تم

    سنتے تو ہو پہ کہیں درد نہ ہو کان کے بیچ

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0191

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے