فراق آنکھ لگنے کی جا ہی نہیں
فراق آنکھ لگنے کی جا ہی نہیں
پلک سے پلک آشنا ہی نہیں
گلہ عشق کا بدو خلقت سے ہے
غم دل کو کچھ انتہا ہی نہیں
محبت جہاں کی تہاں ہو چکی
کچھ اس روگ کی بھی دوا ہی نہیں
دکھایا کیے یار اس رخ کا سطح
کہیں آرسی کو حیا ہی نہیں
وہ کیا کچھ نہیں حسن کے شہر میں
نہیں ہے تو رسم وفا ہی نہیں
چمن محو اس روئے خوش کا ہے سب
گل تر کی اب وہ ہوا ہی نہیں
نہیں دیر اگر میرؔ کعبہ تو ہے
ہمارے کوئی کیا خدا ہی نہیں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0900
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.