غیر کو دیکھے ہے گرمی سے نہ کچھ لاگ لگے
غیر کو دیکھے ہے گرمی سے نہ کچھ لاگ لگے
اس لیے دیکھ رہا ہے کہ مجھے آگ لگے
آنکھ ہر ایک کی دوڑے ہے کفک پر تیرے
پاؤں سے لگ کے ترے مہندی کو کچھ بھاگ لگے
ہو نہ دیوانہ جو اس گوہر خوش آب کا تو
لب دریا کے تئیں کیوں رہیں یوں جھاگ لگے
اب تو ان گیسوؤں کی یاد میں میں محو ہوا
گو قیامت کو مرے منہ سے ہوں دو ناگ لگے
لڑکے دلی کے ترے ہاتھ میں کب آئے میرؔ
پیچھے ایک ایک کے سو سو پھریں ہیں ڈاگ لگے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0991
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.