غیر سے اب یار ہوا چاہیے
غیر سے اب یار ہوا چاہیے
ملتجی ناچار ہوا چاہیے
جس کے تئیں ڈھونڈوں ہوں وہ سب میں ہے
کس کا طلب گار ہوا چاہیے
تاکہ وہ ٹک آن کے پوچھے کبھو
اس لیے بیمار ہوا چاہیے
زلف کسو کی ہو کہ ہو خال و خط
دل کو گرفتار ہوا چاہیے
تیغ بلند اس کی ہوئی بوالہوس
مرنے کو تیار ہوا چاہیے
مصطبۂ بے خودی ہے یہ جہاں
جلد خبردار ہوا چاہیے
مول ہے بازار کا ہستی کے یہ
دل کے خریدار ہوا چاہیے
کچھ نہیں خورشید صفت سرکشی
سایۂ دیوار ہوا چاہیے
کر نہ تعلق کہ یہ منزل نہیں
آہ سبکبار ہوا چاہیے
گو سفری اب نہیں ظاہر میں میرؔ
عاقبت کار ہوا چاہیے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0497
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.