غیروں سے وے اشارے ہم سے چھپا چھپا کر
غیروں سے وے اشارے ہم سے چھپا چھپا کر
پھر دیکھنا ادھر کو آنکھیں ملا ملا کر
ہر گام سد رہ تھی بت خانے کی محبت
کعبے تلک تو پہنچے لیکن خدا خدا کر
نخچیر گہہ میں تجھ سے جو نیم کشتہ چھوٹا
حسرت نے اس کو آخر مارا لٹا لٹا کر
اک لطف کی نگہ بھی ہم نے نہ چاہی اس سے
رکھا ہمیں تو ان نے آنکھیں دکھا دکھا کر
ناصح مرے جنوں سے آگہ نہ تھا کہ ناحق
گودڑ کیا گریباں سارا سلا سلا کر
اک رنگ پاں ہی اس کا دل خوں کن جہاں ہے
پھبتا ہے اس کو کرنا باتیں چبا چبا کر
جوں شمع صبح گاہی یک بار بجھ گئے ہم
اس شعلہ خو نے ہم کو مارا جلا جلا کر
اس حرف ناشنو سے صحبت بگڑ ہی جا ہے
ہر چند لاتے ہیں ہم باتیں بنا بنا کر
میں منع میرؔ تجھ کو کرتا نہ تھا ہمیشہ
کھوئی نہ جان تو نے دل کو لگا لگا کر
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0205
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.