Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گر روزگار ہے یہی ہجران یار میں

میر تقی میر

گر روزگار ہے یہی ہجران یار میں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    گر روزگار ہے یہی ہجران یار میں

    تو کیا رہیں گے جیتے ہم اس روزگار میں

    کچھ ڈر نہیں جو داغ جنوں ہو گئے سیاہ

    ڈر دل کے اضطراب کا ہے اس بہار میں

    کیا بے قرار دل کی تسلی کرے کوئی

    کچھ بھی ثبات ہے ترے عہد و قرار میں

    بیتاب دل نہ دفن ہو اے کاش میرے ساتھ

    رہنے نہ دے گا لاش کوئی دن مزار میں

    وہ سنگ دل نہ آیا بہت دیکھی اس کی راہ

    پتھرا چلی ہیں آنکھیں مری انتظار میں

    تھمتا نہیں ہے رونا علی الاتصال کا

    کیا اختیار گریۂ بے اختیار میں

    مربوط کیسے کیسے کہے ریختے ولے

    سمجھا نہ کوئی میری زباں اس دیار میں

    تھی بزم شعر رات کو شاعر بہت تھے جمع

    دو باتیں ہم نے ایسے نہ کیں چار چار میں

    دنبالہ گردی قیس نے بہتیری کی ولے

    آیا نظر نہ محمل لیلیٰ غبار میں

    اب ذوق صید اس کو نہیں ورنہ پیش ازیں

    اودھم تھا وحش و طیر سے اس کے شکار میں

    ق

    منہ چاہیے جو کوئی کسو سے حساب لے

    ناکس سے گفتگو نہیں روز شمار میں

    گنتی کے لوگوں کی وہاں صف ہووے گی کھڑی

    تو میرؔ کس شمار میں ہے کس قطار میں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1856

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے