Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گردش میں وے مست آنکھیں ہیں جیسے بھرے پیمانے دو

میر تقی میر

گردش میں وے مست آنکھیں ہیں جیسے بھرے پیمانے دو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    گردش میں وے مست آنکھیں ہیں جیسے بھرے پیمانے دو

    دانت سنا ہے جھمکیں ہیں اس کے موتی کے سے دانے دو

    خوب نہیں اے شمع کی غیرت ساتھ رہیں بیگانے دو

    کب فرمان پہ تیرے ہوئے یہ بازو کے پروانے دو

    ایسے بہانہ طلب سے ہم بھی روز گزاری کرتے ہیں

    کب وعدے کی شب آئی جو ان نے کیے نہ بہانے دو

    تیر ستم اس دشمن جاں کا تا دو کماں پر ہو نہ کہیں

    دل سے اور جگر سے اپنے ہم نے رکھیں ہیں نشانے دو

    کس کو دماغ رہا ہے یاں اب ضدیں اس کی اٹھانے کا

    چار پہر جب منت کریے تب وہ باتیں مانے دو

    غم کھاویں یا غصہ کھاویں یوں اوقات گزرتی ہے

    قسمت میں کیا خستہ دلوں کی یہ ہی لکھے تھے کھانے دو

    خال سیاہ و خط سیاہ ایمان و دل کے رہزن تھے

    اک مدت میں ہم نے بارے چوٹٹے یہ پہچانے دو

    عشق کی صنعت مت پوچھو جوں نیچے بھوؤں کے چشم بتاں

    دیکھیں جہاں محرابیں ان نے طرح کیے میخانے دو

    رونے سے تو پھوٹیں آنکھیں دل کو غموں نے خراب کیا

    دیکھنے قابل اس کے ہوئے ہیں اب تو یہ ویرانے دو

    دشت و کوہ میں میرؔ پھرو تم لیکن ایک ادب کے ساتھ

    کوہکن و مجنوں بھی تھے اس ناحیے میں دیوانے دو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1220

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے