Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گرمی سے عاشقی کی آخر کو ہو رہا کچھ

میر تقی میر

گرمی سے عاشقی کی آخر کو ہو رہا کچھ

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    گرمی سے عاشقی کی آخر کو ہو رہا کچھ

    پانی ہوا ہے کچھ تو میرا جگر جلا کچھ

    آزردہ دل ہزاروں مرتے ہی ہم سنے ہیں

    بیماریٔ دلی کی شاید نہیں دوا کچھ

    وارفتہ ہے گلستاں اس روئے چمپئی کا

    ہے فصل گل پہ گل کا اب وہ نہیں مزہ کچھ

    وہ آرسی کے آگے پہروں ہے بے تکلف

    منہ سے ہمارے اس کو آتی نہیں حیا کچھ

    دل ہی کے غم میں گزرے دس دن جو عمر کے تھے

    اچرج ہے اس نگر سے جاتا نہیں دہا کچھ

    منہ کر بھی میری جانب سوتا نہیں کبھو وہ

    کیا جانوں اس کے جی میں ہے اس طرف سے کیا کچھ

    دل لے فقیر کا بھی ہاتھوں میں دل دہی کر

    آ جائے ہے جہاں میں آگے لیا دیا کچھ

    یاروں کی آہ و زاری ہووے قبول کیوں کر

    ان کی زباں میں کچھ ہے دل میں ہے کچھ دعا کچھ

    ساری وہی حقیقت ملحوظ سب میں رکھیے

    کہیے نمود ہووے جو اس کے ماسوا کچھ

    حرف و سخن کی اس سے اپنی مجال کیا ہے

    ان نے کہا ہے کیا کیا میں نے اگر کہا کچھ

    کب تک یہ بد شرابی پیری تو میرؔ آئی

    جانے کے ہو مہیا اب کر چلو بھلا کچھ

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1482

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے