گل گشت کی ہوس تھی سو تو بگیر آئے
گل گشت کی ہوس تھی سو تو بگیر آئے
آئے جو ہم چمن میں ہو کر اسیر آئے
فرصت میں یک نفس کی کیا درد دل سنو گے
آئے تو تم ولیکن وقت اخیر آئے
دلی میں اب کے آ کر ان یاروں کو نہ دیکھا
کچھ وے گئے شتابی کچھ ہم بھی دیر آئے
کیا خوبی اس چمن کی موقوف ہے کسو پر
گل گر گئے عدم کو مکھڑے نظیر آئے
شکوہ نہیں جو اس کو پروا نہ ہو ہماری
دروازے جس کے ہم سے کتنے فقیر آئے
عمر دراز کیونکر مختار خضر ہے یاں
ایک آدھ دن میں ہم تو جینے سے سیر آئے
نزدیک تھی قفس میں پرواز روح اپنی
غنچے ہو گلبنوں پر جب ہم صفیر آئے
یوں بیٹھے بیٹھے ناگہ گردن لگے ہلانے
سر شیخ جی کے گویا مجلس میں پیر آئے
قامت خمیدہ اپنی جیسے کماں تھی لیکن
قرباں گہ وفا میں مانند تیر آئے
بن جی دئے نہیں ہے امکان یاں سے جانا
بسمل گہ جہاں میں اب ہم تو میرؔ آئے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0474
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.