Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہے جنبش لب مشکل جب آن کے وہ بیٹھے

میر تقی میر

ہے جنبش لب مشکل جب آن کے وہ بیٹھے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ہے جنبش لب مشکل جب آن کے وہ بیٹھے

    جو چاہیں سو یوں کہہ لیں لوگ اپنی جگہ بیٹھے

    جی ڈوب گئے اپنے اندوہ کے دریا میں

    وے جوش کہاں اب ہم مدت ہوئی وہ بیٹھے

    کیا رنگ میں شوخی ہے اس کے تن نازک کی

    پیراہن اگر پہنے تو اس پہ بھی تہ بیٹھے

    سر گل نے اٹھایا تھا اس باغ میں سو دیکھا

    کیا ناز سے یاں کوئی کج کر کے کلہ بیٹھے

    مرتے ہوئے پر چاہت ظاہر نہ کی اگلوں نے

    بے حوصلہ تھے ہم جو اس راز کو کہہ بیٹھے

    کیا جانے کہ ایدھر کا کب قصد کرے گا وہ

    پامال ہوئے ہم تو اس سے سر رہ بیٹھے

    جو ہاتھ چڑھا اس کے دل خوں ہی کیا اس کا

    اس پنجۂ رنگیں کی اے میرؔ نہ گہہ بیٹھے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے