ہے میرے لوہو رونے کا آثار سا ہنوز
ہے میرے لوہو رونے کا آثار سا ہنوز
کوچہ کوئی کوئی ہے چمن زار سا ہنوز
کب تک کھنچے گی صبح قیامت کی شام کو
عرصے میں میں کھڑا ہوں گنہ گار سا ہنوز
مدت ہوئی کہ خون جگر میں نہیں ولے
جاتا ہے آنسوؤں کا چلا تار سا ہنوز
سایہ سا آ گیا تھا نظر اس کا ایک دن
مبہوت میں پھروں ہوں پری دار سا ہنوز
برسوں سے گل چمن میں نکلتے ہیں رنگ رنگ
نکلا نہیں ہے ایک رخ یار سا ہنوز
دیکھا تھا خانہ باغ میں پھرتے اسے کہیں
گل حیرتی ہے صورت دیوار سا ہنوز
مدت سے ترک عشق کیا میرؔ نے ولے
زار و زبون و زرد ہے بیمار سا ہنوز
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0819
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.