Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم مست ہو بھی دیکھا آخر مزہ نہیں ہے

میر تقی میر

ہم مست ہو بھی دیکھا آخر مزہ نہیں ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ہم مست ہو بھی دیکھا آخر مزہ نہیں ہے

    ہشیاری کے برابر کوئی نشہ نہیں ہے

    شوق وصال ہی میں جی کھپ گیا ہمارا

    با آنکہ ایک دم وہ ہم سے جدا نہیں ہے

    ہر صبح اٹھ کے تجھ سے مانگوں ہوں میں تجھی کو

    تیرے سوائے میرا کچھ مدعا نہیں ہے

    زیر فلک رکا ہے اب جی بہت ہمارا

    اس بے فضا قفس میں مطلق ہوا نہیں ہے

    آنکھیں ہماری دیکھیں لوگوں نے اشک افشاں

    اب چاہ کا کسو کی پردہ رہا نہیں ہے

    منہ جن نے میرا دیکھا ایک آہ دل سے کھینچی

    اس درد عاشقی کی آیا دوا نہیں ہے

    تھیں پیش از آشنائی کیا آشنا نگاہیں

    اب آشنا ہوئے پر آنکھ آشنا نہیں ہے

    کریے جو ابتدا تو تا حشر حال کہیے

    عاشق کی گفتگو کو کچھ انتہا نہیں ہے

    پردہ ہی ہم نے دیکھا چہرے پہ گاہ و بے گہ

    اتنا بھی منہ چھپانا کچھ خوش نما نہیں ہے

    میں روؤں تم ہنسو ہو کیا جانو میرؔ صاحب

    دل آپ کا کسو سے شاید لگا نہیں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1040

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے