ہم مست ہو بھی دیکھا آخر مزہ نہیں ہے
ہم مست ہو بھی دیکھا آخر مزہ نہیں ہے
ہشیاری کے برابر کوئی نشہ نہیں ہے
شوق وصال ہی میں جی کھپ گیا ہمارا
با آنکہ ایک دم وہ ہم سے جدا نہیں ہے
ہر صبح اٹھ کے تجھ سے مانگوں ہوں میں تجھی کو
تیرے سوائے میرا کچھ مدعا نہیں ہے
زیر فلک رکا ہے اب جی بہت ہمارا
اس بے فضا قفس میں مطلق ہوا نہیں ہے
آنکھیں ہماری دیکھیں لوگوں نے اشک افشاں
اب چاہ کا کسو کی پردہ رہا نہیں ہے
منہ جن نے میرا دیکھا ایک آہ دل سے کھینچی
اس درد عاشقی کی آیا دوا نہیں ہے
تھیں پیش از آشنائی کیا آشنا نگاہیں
اب آشنا ہوئے پر آنکھ آشنا نہیں ہے
کریے جو ابتدا تو تا حشر حال کہیے
عاشق کی گفتگو کو کچھ انتہا نہیں ہے
پردہ ہی ہم نے دیکھا چہرے پہ گاہ و بے گہ
اتنا بھی منہ چھپانا کچھ خوش نما نہیں ہے
میں روؤں تم ہنسو ہو کیا جانو میرؔ صاحب
دل آپ کا کسو سے شاید لگا نہیں ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1040
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.