ہم نہ کہا کرتے تھے تم سے دل نہ کسو سے لگاؤ تم
ہم نہ کہا کرتے تھے تم سے دل نہ کسو سے لگاؤ تم
جی دینا پڑتا ہے اس میں ایسا نہ ہو پچھتاؤ تم
سو نہ سنی تم نے تو ہماری آنکھیں لگو ہیں لگ پڑیاں
رو رو کر سر دھنتے ہو اب بیٹھے رنج اٹھاؤ تم
صبر کہاں جو تسکیں ہووے بیتابی سے چین کہاں
ایک گھڑی میں سو سو باری اودھر ایدھر جاؤ تم
خواہش دل ہے چاہ کسو کی یہی سبب ہے کاہش کا
ناحق ناحق کیوں کہتے ہو حق کی طرف دل لاؤ تم
ہر کوچے میں کھڑے رہ رہ کر ادھر اودھر دیکھو ہو
ہائے خیال یہ کیا ہے تم کو جانے بھی دو اب آؤ تم
فاش نہ کریے راز محبت جانیں اس میں جاتی ہیں
درد دل آنکھوں سے ہر یک کے تا مقدور چھپاؤ تم
قدر و قیمت اس سے زیادہ میرؔ تمہاری کیا ہوگی
جس کے خواہاں دونوں جہاں ہیں اس کے ہاتھ بکاؤ تم
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1683
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.