Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم سے تو تم کو ضد سی پڑی ہے خواہ نخواہ رلاتے ہو

میر تقی میر

ہم سے تو تم کو ضد سی پڑی ہے خواہ نخواہ رلاتے ہو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ہم سے تو تم کو ضد سی پڑی ہے خواہ نخواہ رلاتے ہو

    آنکھ اٹھا کر جب دیکھے ہیں اوروں میں ہنستے جاتے ہو

    جب ملنے کا سوال کروں ہوں زلف و رخ دکھلاتے ہو

    برسوں مجھ کو یوں ہی گزرے صبح و شام بتاتے ہو

    بکھری رہیں ہیں منہ پر زلفیں آنکھ نہیں کھل سکتی ہے

    کیونکے چھپے مے خواریٔ شب جب ایسے رات کے ماتے ہو

    سرو تہ و بالا ہوتا ہے درہم برہم شاخ گل

    ناز سے قد کش ہو کے چمن میں ایک بلا تم لاتے ہو

    صبح سے یاں پھر جان و دل پر روز قیامت رہتی ہے

    رات کبھو آ رہتے ہو تو یہ دن ہم کو دکھلاتے ہو

    جن نے تم کو نہ دیکھا ہووے اس سے آنکھیں مارو تم

    ایک نگاہ مفتن کر تم سو سو فتنے اٹھاتے ہو

    چشم تو ہے اک دید کی جا پر کب تکلیف کے لائق ہے

    دل جو ہے دلچسپ مکاں تم اس میں کب کب آتے ہو

    راحت پہنچی ٹک تم سے تو رنج اٹھایا برسوں تک

    سر سہلاتے ہو جو کبھو تو بھیجا بھی کھا جاتے ہو

    ہو کے گدائے کوئے محبت زور صدا یہ نکالی ہے

    اب تو میرؔ جی راتوں کو تم ہر در پر چلاتے ہو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0391

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے