Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہماری بات کو اے شمع بزم کریو یاد

میر تقی میر

ہماری بات کو اے شمع بزم کریو یاد

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ہماری بات کو اے شمع بزم کریو یاد

    زبان سرخ سر سبز دیتی ہے بر باد

    ہمیں اسیر تو ہونا ہے اپنا اچھا یاد

    کشش نہ دام کی دیکھی نہ کوشش صیاد

    نہ دردمندی سے یہ راہ تم چلے ورنہ

    قدم قدم پہ تھی یاں جائے نالہ و فریاد

    ہزار فاختہ گردن میں طوق پہنے پھرے

    اسے خیال نہیں کچھ وہ سرو ہے آزاد

    جہاں میں اتنے ہی آشوب کیا رہیں گے بس

    ابھی پڑے گا مرے خون بے گنہ سے زیاد

    چمن میں اٹھتے ہیں سناہٹے سے اے بلبل

    جگر خراش یہ نالے ہیں تیرے منہ سے زیاد

    ثبات قصر و در و بام و خشت و گل کتنا

    عمارت دل درویش کی رکھو بنیاد

    چمن میں یار ہمیں لے گئے تھے وا نہ ہوئے

    ہمارے ساتھ یہی غم یہی دل ناشاد

    ہمیں تو مرنے کا طور اس کے خوش بہت آیا

    طواف کریے جو ہو نخل ماتم فرہاد

    نظر نہ کرنی طرف صید کی دم بسمل

    یہ ظلم تازہ ہوا اس کشندے سے ایجاد

    چلے نہ تیغ اگر ہم نگاہ عجز کریں

    ہماری اور نہ دیکھے خدا کرے جلاد

    کب ان نے دل میں کر انصاف ہم پہ لطف کیا

    وہی ہے خشم وہی یاں سے جا وہی بیداد

    تمام ریجھ بچاؤ ہیں اب تو پھر پس مرگ

    کہا کنھوں نے تو کیا عز اسمہ استاد

    اگرچہ گنج بھی ہے پر خرابیاں ہیں بہت

    نہ پھر خرابے میں اے میرؔ خانماں برباد

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1127

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے