حرم کو جائیے یا دیر میں بسر کریے
حرم کو جائیے یا دیر میں بسر کریے
تری تلاش میں اک دل کدھر کدھر کریے
کٹے ہے دیکھیے یوں عمر کب تلک اپنی
کہ سنیے نام ترا اور چشم تر کریے
وہ مست ناز تو مچلا ہے کیا جتایئے حال
جو بے خبر ہو بھلا اس کے تیں خبر کریے
ہوا ہے دن تو جدائی کا سو تعب سے شام
شب فراق کس امید پر سحر کریے
جہاں کا دید بجز ماتم نظارہ نہیں
کہ دیدنی ہی نہیں جس پہ یاں نظر کریے
جیوں سے جاتے ہیں ناچار آہ کیا کیا لوگ
کبھو تو جانب عشاق بھی گزر کریے
ستم اٹھانے کی طاقت نہیں ہے اب اس کو
جو دل میں آوے تو ٹک رحم میرؔ پر کریے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0514
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.