عشق اگر ہے مرد میداں مرد کوئی عرصے میں لائے
عشق اگر ہے مرد میداں مرد کوئی عرصے میں لائے
یکسر ان نامردوں کو جو ایک ہی تک تک پا میں اٹھائے
کار عدالت شہر کا ہم کو اک دن دو دن ہووے تو پھر
چاروں اور منادی کریے کوئی کسی سے دل نہ لگائے
پر کے اسیر دام ہوئے تھے نکلے ٹوٹی شکن کی راہ
اب کے دیکھیں موسم گل کا کیسے کیسے شگوفے لائے
بھوکے مرتے مرتے منہ میں تلخیٔ صفرا پھیل گئی
بے ذوقی میں ذوق کہاں جو کھانا پینا مجھ کو بھائے
گھر سے نکل کر کھڑے کھڑے پھر جاتا ہوں میں یعنی میرؔ
عشق و جنوں کا آوارہ حیران پریشاں کیدھر جائے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1750
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.