عشق میں ہم نے جاں کنی کی ہے
عشق میں ہم نے جاں کنی کی ہے
کیا محبت نے دشمنی کی ہے
کیسی سرخ و سفید نکلی تھی
مے مگر دختر ارمنی کی ہے
بید سا کیوں نہ سوکھ جاؤں میں
دیر مجنوں سے ہم فنی کی ہے
اس پریشان کو نشانہ کر
یار نے جمع افگنی کی ہے
کر دیا خاک آسماں نے ہمیں
یہ بھی ہمت اسی دنی کی ہے
تکیہ ویراں فقیر کا بھی ہو
یاں خرابی بہت غنی کی ہے
قافلہ لٹ گیا جو آنسو کا
عشق نے میرؔ رہزنی کی ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1877
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.