Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق نے ہم کو مار رکھا ہے جی میں اپنے تاب نہیں

میر تقی میر

عشق نے ہم کو مار رکھا ہے جی میں اپنے تاب نہیں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    عشق نے ہم کو مار رکھا ہے جی میں اپنے تاب نہیں

    دل کو خیال صبر نہیں آنکھوں کو میل خواب نہیں

    کوئی سبب ایسا ہو یا رب جس سے عزت رہ جاوے

    عالم میں اسباب کے ہیں پر پاس اپنے اسباب نہیں

    قحط نہیں ہے دل کا اب من مارے تم کیوں پھرتے ہو

    لینے والا چاہیے اس کا ایسا تو کم یاب نہیں

    خط کا جواب نہ لکھنے کی کچھ وجہ نہ ظاہر ہم پہ ہوئی

    دیر تلک قاصد سے پوچھا منہ میں اس کے جواب نہیں

    رونا روز شمار کا مجھ کو آٹھ پہر اب رہتا ہے

    یعنی میرے گناہوں کو کچھ حصر و حد و حساب نہیں

    رنگ شکستہ دل ہے شکستہ سر ہے شکستہ مستی میں

    حال کسو کا اپنا سا اس میخانے میں خراب نہیں

    ٹھہریں میرؔ کسو جاگہ ہم دل کو قرار جو ٹک آوے

    ہو کے فقیر اس در پر بیٹھیں اس کے بھی ہم باب نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1694

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے