اتنا کہا نہ ہم سے تم نے کبھو کہ آؤ
اتنا کہا نہ ہم سے تم نے کبھو کہ آؤ
کاہے کو یوں کھڑے ہو وحشی سے بیٹھ جاؤ
یہ چاند کے سے ٹکڑے چھپتے نہیں چھپائے
ہر چند اپنے منہ کو برقع میں تم چھپاؤ
دو چار تیر یارو اس سے بھلی ہے دوری
تم کھینچ کھینچ مجھ کو اس پلے پر نہ لاؤ
ہو شرم آنکھ میں تو بھاری جہاز سے ہے
مت کر کے شوخ چشمی آشوب سا اٹھاؤ
اب آتے ہو تو آؤ ہر لحظہ جی گھٹے ہے
پھر لطف کیا جو آ کر آدھا بھی تم نہ پاؤ
تھی سحر یا نگہ تھی ہم آپ کو تھے بھولے
اس جادوگر کو یارو پھر بھی تنک دکھاؤ
بارے گئے سو گزرے جی بھر بھر آتے ہیں کیا
آئندہ میرؔ صاحب دل مت کہیں لگاؤ
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0909
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.